ٹی بی ۔۔۔ علاج ممکن ہے
تحریر: ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر چوبیس مارچ دینا بھر میں ٹی بی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں آگاہی اور ترقی پذیر ممالک میں اس جان لیوا بیماری سے پیدا ہونے والی مختلف پیچید گیوں اور دنیا بھر میں اس بیماری سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی کو شش ہے۔ چوبیس مارچ 1882 کوجرمنی کے سائنسدان رابرٹ کاکس نے ٹی بی کے مہلک جرثومے کی تشخیص کی۔ ٹی بی جسے تپ دق بھی کہتے ہیں ایک قدیم ترین مرض ہے جو پچھلی کئی صدیوں سے بنی نوع انسان کے لئے صحت عا مہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے جو مائیکو بیکٹریم ٹیوبر کلوسسز نا می بیکٹریا سے پیدا ہوتی ہے۔ جو عموما پھیپھڑوں کے لمف نوڈز کو متاثر کرتا ہے اور اس کو پلمونری ٹی بی کہتے ہیں۔ لیکن یہ بیماری جسم کے مختلف حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے مثلاََ لمفی غدود، آنتوں، گلے اور ہڈی، جوڑوغیرہ کو متاثر کرتے ہیں اور اسے ایکسٹر ا پلمونری ٹیوبر کلوسس کہتے ہیں۔ ٹی بی کا مرض چھپا ہوا یا پوشیدہ بھی ہو سکتا ہے جسے لیٹنٹ ٹی بی کہتے ہیں اور فعال اور سرگرم بھی جو ایکٹیو ٹی بی ہوتا ہے