میں کو ن ہو ں؟
تحریر : عا طف مصطفٰے قر یشی
میں کو ن ہو ں ؟ ہےناعجیب ساسو ال ۔ جب مجھے خود نہیں پتا کہ میں کون ہوں تو
میں آپ سے کیوں پوچھ رہا ہوں کہ میں کون
ہوں۔ مجھے تو یہ پو چھنا چاہیے کہ آپ کون ہیں؟ بہرحال
میں آپ کو بتا دیتا ہوں کہ میں کون ہوں ۔ میں پہلےصر ف بیٹا تھا۔
پھرشو ہربنا اور اب بیٹے اور شو ہرکے درمیا ن بنا ہوا
ایک لٹو ہوں۔ جی ہاں ایک لٹو ۔کبھی مجھے بیو ی ڈور لپیٹ کر زمین پر پھینکتی ہے۔ تو میں اس کی طرف گھو منے لگتا ہوں ۔ اور جب
کبھی ماں اپنی ڈور میں لپیٹ کرگمھا تی ہے تو میں اس کی طرف گھومنے لگتا ہو ں۔ دونو
ں طرف گھومنے پر اس لیے مجبورہوں کہ ماں کی دعا جنت کی ہواہے اور بیو ی کے بغیر بھی گزارہ نہیں ۔
میری اس لٹو نمازندگی نے مجھے گھما کر رکھ دیاہے اور اب
میں ایک گھن چکر ہوں۔ اس گھن چکر سے بچنے کےلیے جب اپنے والد بزرگوار سےرابطہ کیا
کہ وہ تجربہ کار ہیں شاید میری مدد کرسکیں توا نہوں نے مجھے یہ کہ کرلا جواب کردیا
ابھی تو میر ے ہی چکرپورے نہیں ہوئے۔ میں
تمہا ری مدد کیسے کرسکتا ہوں۔ اس لیے گھوم بیٹے گھوم بلکہ دل لگا کرگھوم ۔ خیر
گھومنے پر تو ہم راضی ہیں ۔ مگر اتنی تیزی سے گھوم رہے ہیں کہ فارغ البا ل یعنی سر
کے بالو ں سے فارغ ہو تے جارہے ہیں۔ یہ زمین گھوم رہی ہے، سورج اپنے مدار میں گھوم
رہاہے، چاند اپنے مدار میں گھوم رہا ہے۔ بلکہ پوری کائنا ت گھوم رہی ہے۔ تو پھر ہم
کیوں نہ گھومیں ۔ ہم بھی گھومیں گے اور دائرے میں گھو میں گے لیکن کس طرف گھومیں گے یعنی کہ خلا ف گھڑ ی وارگھومیں گے یا
گھڑی وار گھومیں گے تو اس چیز کا دارو مدار رسی لپیٹ نے والے پرہے۔
اب اگر ہم پررسی ہی اس طرح لپیٹی جائے کہ ہم کو گھڑی
وار گھومنا پڑے تو ظا ہرہے ہم خلاف گھڑی وار تو گھو منےسے رہے۔ ہم
اسی طرف گھومیں گے جس طرف رسی لپیٹی جا ئے گی۔ ویسے توہمیں امیدہے بلکہ یقین ہے کہ
اب تک اس کو پڑھ کر آپ
بھی گھوم چکے ہونگے۔ اگر ایسی بات ہے تو ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شر یک ہیں کیو
نکہ ہمیں پتہ ہے کہ مرد چا ہے بیٹا بن کرگھومے یا پھر شوہر بن کر اسے طعنے ہر دو
طرف سے ملتے ہیں ۔ خاص طور پر بیو ی کا ایک طعنہ کہ میرےلیے تو ایک سے ایک رشتہ
تھا مگر نہ جانے کیوں میرے ماں باپ نے تمہارےپلے باندھ دیا ۔ ویسے ایک بات تو ثابت
ہوگئی۔ اور وہ یہ کہ میں کون ہوں بلکہ دنیا کا ہرشادی شدہ مرد نہیں جانتا کہ وہ
کون ہے ۔
میرے خیال سے اگر میں غلط نہیں ہوں توہم سب لٹو ہیں جو
مختلف مداروں میں گھوم رہے ہیں بلکہ اسی طرح جیسے اس کا نئا ت کے ستارے اورسیارے
اپنے اپنے مدار میں گھو م رہے ہیں اور اگر
دنیا بھرکے لٹو میرا مطلب ہے کہ شوہر اپنے مدارسے نکلنے
کی کوشش کریں گے تو یقینا تباہ وبرباد ہوجا ئیں گے۔ لیکن ہمارا ایک مشورہ ہے کہ بندہ مداری بن کر کسی ایک
مدار میں نہ گھومے بلکہ بہتریہ ہے کہ دونو ں مداروں میں گھومے، یعنی والدین کوبھی
خوش رکھے، ان سے دعا ئیں لے اور سسر ال کا بھی احترام کر ے تو امید ہے دنیا میں بھی
سکون میسر ہوگا اور آخرت میں بھی کامیابی
ہوگی۔
Comments
Post a Comment